آنکھوں کے چراغوں میں اجالے نہ رہیں گے
آ جاؤ کہ پھر دیکھنے والے نہ رہیں گے
جا شوق سے لیکن پلٹ آنے کے لئے جا
ہم دیر تک اپنے کو سنبھالے نہ رہیں گے
اے ذوق ِسفر خیر ہو نزدیک ہے منزل
سب کہتے ہیں اب پاؤں میں چھالے نہ رہیں گے
جن نالوں کی ہو جائے گی تا دوست رسائی
وہ سانحے بن جائیں گے، نالے نہ رہیں گے
شمعیں جو بجھیں بجھنے دے، دل بجھنے نہ پائے
یہ شمع ہوئی گل تو اجالے نہ رہیں گے
کیوں ظلمتِ غم سے ہو خمار اتنے پریشان
بادل یہ ہمیشہ ہی تو کالے نہ رہیں گے
No comments:
Post a Comment