Monday, 18 February 2013

پوچھا بتاؤ اوج پہ کیوں درد آج ہے؟


پوچھا بتاؤ اوج پہ کیوں درد آج ہے؟
اس نے بتایا درد کا اپنا مزاج ہے

پوچھا، مزاج درد کا ایسا ہے کیوں بھلا؟
کہنے لگا جہاں کا یہی تو رواج ہے

پوچھا کہ رواج ہے اتنا عجیب کیوں ؟
کہنے لگا اسی کا تو حامی سماج ہے

میں نے کہا،سماج سے ٹکرا کے دیکھ لیں؟
بولا نہیں، کہ اس میں لہو کا خراج ہے

میں نے کہا، خراج لہو کا بھی ہے قبول؟
اس نے کہا، شہید کے سر پر ہی تاج ہے

پوچھا، ملے گا تاج وفا کے شہید کو ؟
کہنے لگا وفا کا تو ہر سمت راج ہے

میں نے کہا، ہے راج کو اندیشہ زوال
بولا، خزاں کے ہاتھ میں گلشن کی لاج ہے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets