Sunday, 17 February 2013

تم اگر چاہو مجھے چھوڑ کے جاسکتے ہو


غم کی جاگیر کو کچھ اور بڑھا سکتے ہو
تم اگر چاہو مجھے چھوڑ کے جاسکتے ہو

خواب میں ساتھ تھے ہم، چاند مری مٹھی میں
تم جو چاہو اسے تعبیر بنا سکتے ہو

آئینہ ٹوٹ کے حصوں میں بٹا ہے کیسے
میں ہوں خاموش اگر، تم تو بتاسکتے ہو

عشق ہر ایک رکاوٹ کو مٹا دیتا ہے
آسماں تک کوئی دیوار اٹھا سکتے ہو

اس سے حاصل تو نہیں کچھ بھی مگر چاہو تو
عدل کے شہر کی زنجیر ہلا سکتے ہو

ہجر سرطان کی صورت میں پنپتا ہو جہاں
خون میں وصل کی تصویر سجا سکتے ہو؟

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets