Saturday 16 February 2013

سرخ گلاب



میں نے نظروں سے اس کو چوم لیا

جو مجھے تم نے خود دیا تھا کبھی

اک مہکتا ہوا سا سرخ گلاب

زندگی کی حسین راہوں میں

ان مہکتی ہوئی فضاؤں میں

اس کی خوشبو میں دن گزاروں گی

مجھ کو جینے کا حوصلہ دے گا

اک مہکتا ہوا سا سرخ گلاب

میں اسی سوچ کے سمندر میں

غوطہ زن تھی کہ یک بیک مجھ کو

دور رستے میں تم نظر آئے

تم کسی اجنبی سی لڑکی کو

دے رہے تھے خود اپنے ہاتھوں سے

اک مہکتا ہوا سا سرخ گلاب


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets