میں نے نظروں سے اس کو چوم لیا
جو مجھے تم نے خود دیا تھا کبھی
اک مہکتا ہوا سا سرخ گلاب
زندگی کی حسین راہوں میں
ان مہکتی ہوئی فضاؤں میں
اس کی خوشبو میں دن گزاروں گی
مجھ کو جینے کا حوصلہ دے گا
اک مہکتا ہوا سا سرخ گلاب
میں اسی سوچ کے سمندر میں
غوطہ زن تھی کہ یک بیک مجھ کو
دور رستے میں تم نظر آئے
تم کسی اجنبی سی لڑکی کو
دے رہے تھے خود اپنے ہاتھوں سے
اک مہکتا ہوا سا سرخ گلاب
No comments:
Post a Comment