اچانک چلتے چلتے چونک اُٹھتے ہیں
کوئی آہٹ، ہوا کا چُلبلا جھونکا
دریچے پر دھرے اُس دیپ کی وہ تھرتھراہٹ سی
کبھی تو دل کی دھڑکن کی انوکھی تال بھی جاناں!
ہمیں دھڑکائے دیتی ہے
اچانک چلتے چلتے چونک اُٹھتے ہیں
کہ ہم نے سُن لیا جو کچھ
کسی کے سرد لہجے سے
اب اس سے بڑھ کے کچھ بھی سُن نہ پائیں گے
سماعت تھک کے شاید چُورسی اب ہوگئی جاناں!
ہو کوئی اجنبی کہ جانا پہچانا کوئی لہجہ
خوشی اور غم کی آمیزش
کہ کوئی وصل کا پیغام، ہم کو کچھ نہیں سُننا
سماعت تھک کے شاید
چُورسی اب ہوگئی جاناں
No comments:
Post a Comment