اِس کوشش میں ہم نے اپنی
جس شہر میں تیرا ڈیرہ تھا
اُس شہر کا رَستہ چھوڑ دیا
جو تیری باتیں کرتا تھا
مُنہ، ہر اُس شخص سے موڑ لیا
جو تیری یاد دِلاتا تھا
وہ رِشتہ ناتا توڑ دیا
اِس کوشش میں آخر ہم نے
کیا کھویا ہے، کیا پایا ہے
آج اتنے برسوں بعد صفی
جو تنہا بیٹھ کے سوچا ہے
ہم تُجھ کو بُھلانے نِکلے تھے
اور اپنا آپ گنوایا ہے
No comments:
Post a Comment