بارش اب بھی ہوتی ہے
میری یادیں بھگوتی ہے
وہ لمحہ یاد ہے اب بھی
بھلاؤں بَھلا کیسے
...میرے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لے کر
میری آنکھوں کو بوسہ دے کر
کہا تھا تم نے اک پَل کو
یہ چاہت کے سبھی پیغام
یہ برساتیں تمہارے نام
وہ اِک تھا میرا اپنا
محبت سے بھرا سپنا
ہاں بارش اب بھی ہوتی ہے
میرے بنجر ہاتھوں کو دیکھ کر
میرے ساتھ روتی ہے
میری آنکھیں بھگوتی ہے
No comments:
Post a Comment