Thursday, 12 April 2012

بارش اب بھی ہوتی ہے



بارش اب بھی ہوتی ہے
میری یادیں بھگوتی ہے
وہ لمحہ یاد ہے اب بھی
بھلاؤں بَھلا کیسے
...میرے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لے کر
میری آنکھوں کو بوسہ دے کر
کہا تھا تم نے اک پَل کو
یہ چاہت کے سبھی پیغام
یہ برساتیں تمہارے نام
وہ اِک تھا میرا اپنا
محبت سے بھرا سپنا
ہاں بارش اب بھی ہوتی ہے
میرے بنجر ہاتھوں کو دیکھ کر
میرے ساتھ روتی ہے
میری آنکھیں بھگوتی ہے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets