یہ دل کی بات کسی کو نہیں بتانے کی
ازل سے ریت ہے جگ سے اسے چھپانے کی
بہت ہی سہل ہے وعدہ وفا کا کرلینا
ذرا سی ڈال لو عادت اسے نبھانے کی
سمیٹ سکتے ہو تم جیت اپنی مٹھی میں
ہمیں تو پہلے ہی عادت ہے ہار جانے کی
عجیب لوگ ہیں خو اپنی چھوڑتے ہی نہیں
بسا بسا کے سدا بستیاں مٹانے کی
کچھ ایسی ٹھان لی دل نے کہ ڈوبنا ہی پڑا
بپھرتی موجوں سے لڑنے کی، پار جانے کی
ہمیں خبر تھی کسی روز چھوڑ جاؤ گے
نہیں ہے تم کو ضرورت کسی بہانے کی
No comments:
Post a Comment