دونوں کی تھی ایک سی خواہش
کھیل کا وہ آغاز کرئے
پہلے باری اس کی آئے
لڑکے نے کچھ سوچا اور تجویز یہ رکھی
سکے سے میں ٹاس کروں گا
ہاں یہ ٹھیک ہے، لڑکی بولی
لڑکا ہی پھر ٹاس بھی جیتا
لڑکی، اپنی باری کی راہ تکتے تکتے،
ہوگئی بالکل برگد جیسی، تھکی تھکی سی
بھید یہ اس کو کون بتاتا
"ٹاس" وہ لڑکا جنم جنم سے جیت رہا تھا
No comments:
Post a Comment