چاند کی کرنیں ،گھور اندھیرے سے آنچل میں ڈھونڈ رہی ہیں
ان لمحوں کو،
وہ لمحے جو جگنو جیسے، تتلی جیسے، سرخ گلاب کے جوبن جیسے
نینوں کے پت جھڑ موسم میں ٹھہر گئے ہیں
وہ لمحے، جو
جیوں کی سنسان ڈگر پر چلتے چلتے، اک دن تھک کر
سو گئے شاید
اور خوابوں کے ان چھوئے، ان دیکھے اور انجان نگر میں
کھو گئے شاید
چاند کی کرنیں ، گھور اندھیرے سے آنچل میں ڈھونڈ رہی ہیں
ان لمحوں کو،
لیکن ان کو کون بتائے
جاگتی ہے کب دھڑکن سو کر
کس نے پائے لمحے کھوکر
No comments:
Post a Comment