ایک منظر کو بکھرتا دیکھوں
چڑھتے سورج کو اترتا دیکھوں
خواب آنکھوں میں سنورتا دیکھوں
پھر وھی خواب بکھرتا دیکھوں
روز خوشبو کی گزر گاھوں پر
کتنی یادوں کو میں مرتا دیکھوں
دھوپ کے شہر میں لوگوں کو کبھی
اپنے سائے سے بھی ڈرتا دیکھوں
ایک آواز کا چہرہ ڈھونڈوں
ایک آھٹ کو گزرتا دیکھوں
سانس کے ساتھ جو زندہ تھا کبھی
اپنے اندر اسے مرتا دیکھوں
No comments:
Post a Comment