زندگی، لوگ جسے مرہم غم جانتے ہیں
جس طرح ہم نے گزاری ہے وە ہم جانتے ہیں
درد کچھ اور عطا کر کہ ترےدرد نواز
یہ سخاوت ترے معیار سے کم جانتے ہیں
سر برہنہ چلے آۓ ہیں کہ پتھر برسیں
ہم ترے شہر کا آئین کرم جانتے ہیں
شدت غم کا یہ عالم ہے شب ہجر، کہ ہم
ہر ستارے کو ترا دیدەٴ نم جانتے ہیں
ہم کہ کھلتے تھے کبھی ضبط جنوں کی رت میں
حرف شیریں کو بھی اب قطرە سم جانتے ہیں
"رسم فرہاد" پہ کہنا ہو غزل تو محسن۔۔۔
"سنگ و تیشہ" کو بھی ہم لوح و قلم جانتے ہیں
No comments:
Post a Comment