وارفتگی میں دل کا چلن انتہا کا تھا
اب بت پرست ہے جو نہ قائل خدا کا تھا
مجھ کو خود اپنے آپ سے شرمندگی ہوئی
وہ اس طرح کہ تجھ پہ بھروسہ بلا کا تھا
وار اس قدر شدید کہ دشمن ہی کر سکے
چہرہ مگر ضرور کسی آشنا کا تھا
اب یہ کہ اپنی کشتِ تمنا کو روئیے
اب اس سے کیا گلہ کہ وہ بادل ہوا کا تھا
تو نے بچھڑ کر اپنے سر الزام لے لیا
ورنہ فراز کا تو یہ رونا سدا کا تھا
No comments:
Post a Comment