Tuesday 6 August 2013

خوشی کو ڈھونڈ کے لائے ملال کھو بیٹھے


تمہارے کھوج میں اپنا کمال کھو بیٹھے

جواب ڈھونڈ کے لائے سوال کھو بیٹھے

عجب ہجوم تھا بے چینیوں کا سینے میں

ہم اپنی بھیڑ میں تیرا خیال کھو بیٹھے

جگہ جگہ پہ عجب بے کسی کا منظر ہے

نگر کے لوگ نگر کا جمال کھو بیٹھے

کبھی یہ لگتا ہے مجھکو میں ایسا تاجر ہوں

جو راستے میں ہی سب اپنا مال کھو بیٹھے

ہمارا وقت تیرے وقت سے ز یادہ تھا

تیرے دنوں میں تو ہم اپنے سال کھو بیٹھے

کوئی نہ کوئی زیاں ساتھ ساتھ تھا ا پنے

خوشی کو ڈھونڈ کے لائے ملال کھو بیٹھے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets