رات آنکھوں میں ڈھلی پلکوں پہ جگنو آئے
ہم ہواؤں کی طرح جا کے اسے چھو آئے
اس کا دل دل نہیں پتھر کا کلیجہ ہو گا
جس کو پھولوں کا ہنر آنسو کا جادو آئے
بس گئی ہےمرے احساس میں یہ کیسی مہک
کوئی خوشبو میں لگاؤں تیری خوشبو آئے
خوبصورت ہیں بہت دنیا کے جھوٹے وعدے
پھول کاغذ کے لیے کانچ کے بازو آئے
اس نے چھو کر مجھے پتھر سے پھر انساں کیا
مدتوں بعد میری آنکھوں میں آنسو آئے
No comments:
Post a Comment