چلو تم کو ملاتا ہوں میں اس مہمان سے پہلے
جو میرے جسم میں رہتا تھا، میری جان سے پہلے
مجھے جی بھر کے اپنی موت کو تو دیکھ لینے دو
نکل جائے نہ میری جان، میرے ارمان سے پہلے
کوئی خاموش ہو جائے تو اسکی خاموشی سے ڈر
سمندر چپ ہی رہتا ہے، کسی طوفان سے پہلے
میری آنکھوں میں آبی موتیوں کا سلسلہ دیکھو
یہ مالا روز جبتا ہوں میں، اک مسکان سے پہلے
ہمدم ہوں تیرا، یہ میرا فرض بنتا ہے
تجھے ہوشیار کر دوں میں، تیرے نقصان سے پہلے
No comments:
Post a Comment