ایک جیسے لہجے ہیں ، ایک جیسی تانیں ہیں
شہر یار پر سب کی ایک سی اڑانیں ہیں
سب اداس لوگوں کے بے مراد ہاتھوں پر
ایک سی لکریں ہیں
سب کے زرد ہونٹوں پر
قرب کی مناجاتیں ، وصل کی دعائیں ہیں
بے چراغ راتوں میں ، بے شمار شکنوں کے
ایک سے فسانے ہیں
کھکھلاتے لمحوں میں بے وجہ اداسی کے
ایک سے بہانے ہیں
اشک آنکھ میں رکھ ، کھل کے مسکرانے کی
ایک جیسی تشریحیں ، ایک سی وضاحت ہے
ایک جیسے شعلوں میں سب کے خواب جلتے ہیں
ایک جیسی باتوں پر سب کے دل دھڑکتے ہیں
No comments:
Post a Comment