وصل کی نغمہ سازی کو، ہجر کی نوحہ خوانی کو
چلو ترتیب دیتے ہیں محبت کی کہانی کو
تمہیں احساس ہو نہ ہو، مگر یہ اک حقیقت ہے
تمہی تخلیق کرتے ہو مییری شعلہ بیانی کو
سنو! لفظ محبت ایک ایسا اسم اعظم ہے
اسے پڑھ کر جو چاہوں میں، لگا دوں آگ پانی کو
بنا ڈالا تھا عادی تم نے سب ہی کو اپنی باتوں کا
قتیل! اب کون سمجھے گا تمھاری بے زبانی کو
No comments:
Post a Comment