آج اس کی یاد نے ہمیں تڑپایا بہت
آج نہ چاہتے ہوئے بھی وہ یاد آیا بہت
اس کے بعد تو جیسے وحشتوں سے دوستی ہو گئی
پھر کیوں آج تنہایوں نے ڈرایا بہت
وہ میرا تھا، میرا ہے، میرا رہے گا
ہم نے اس خیال سے خود کو بہلایا بہت
شمع کے جلنے پر ہم افسوس کریں کیوں
ہم نے بھی مانندِ شمع خود کو جلایا بہت
ہم نے جس کسی کو بھی ہمدرد سمجھا ‘عاصم‘
وہ ہمارے دکھ پہ نہ جانے کیوں مسکرایا بہت
No comments:
Post a Comment