یہ عشق بھی کیا ہے ؟ اسے اپنائے کوئی اور
چاہوں میں کسی اور کو یاد آئے کوئی اور
اس شخص کی محفل کبھی برپا ہو تو دیکھو
ہو ذکر کسی اور کا شرمائے کوئی اور
اے ضبط انا مجھ کو یہ منظر نہ دکھانا
دامن ہو کسی اور کا پھیلائے کوئی اور
سر نوک سینا پر ہے بدن رزق زمین ہے
مقتل سے میرا الم اٹھا لائے کوئی اور
سینے میں عجب آگ ہے اک عمر سے پنہاں
خواہش ہے کہ اس آگ کو دہکائے کوئی اور
مجھ پر نہیں کھلتا میرا سوچا ہوا اک لفظ
مطلب مجھے اس لفظ کا سمجھائے کوئی اور
No comments:
Post a Comment