وہ ایک معصوم سی چاہت
وہ ایک بے نام سی الفت
وہ میری ذات کا حصہ
وہ میری ذات کا قصہ
مجھے محسوس ہوتا ہے
وہ میرے پاس ہے اب بھی
وہ جب جب یاد آتا ہے
نگاہوں میں سماتا ہے
زبان خاموش ہوتی ہے
مگر یہ آنکھ روتی ہے
میں خود سے پوچھ لیتا ہوں
جسے میں یاد کرتا ہوں
اسے کیا پیار ہے مجھ سے
جواب ہاں سوچ لیتا ہوں
اسے بھی پیار ہے شاید . . .
اسی شاید سے وابستہ ہے اب تو ہر خوشی میری
یہی ایک لفظ شاید بن گیا ہے زندگی میری
No comments:
Post a Comment