پھر وہی میں ہوں وہی شہر بدر سناٹا
مجھ کو ڈس نہ لے کہیں خاک بسر سناٹا
دشت ہستی میں شب غم کی سحر کرنے کو
ہجر والوں نے لیا رخت سفر سناٹا
کس سے پوچھوں کہ کہاں ہے میرا رونے والا
اس طرف میں ہوں، میرے گھر سے ادھر سناٹا
تو صداؤں کے بھنور سے مجھے آواز تو دے
تجھ کو دے گا میرے ہونے کی خبر سناٹا
اس کو ہنگامہ منزل کی خبر کیا دو گے
جس نے پایا ہو سر رہگزر سناٹا
حاصل کنج قفس، وہم بکف تنہائی
رونق شام سفر ، تا بہ سحر سناٹا
قسمت شاعر سیماب صفت، دشت کی موت
قیمت ریزہ الماس ہنر سناٹآ
جان محسن میری تقدیر میں کب لکھا ہے
ڈوبتا چاہند، ترا قرب، گجر، سناٹآ
No comments:
Post a Comment