تیری تصویر سے کروں باتیں
ہائے ممکن نہیں ملاقاتیں
کوئی بھی رُت ہو میری آنکھوں میں
بیٹھ جاتی ہیں آ کے برساتیں
میرے ہر دن پہ چھائی رہتی ہیں
تیری دوری کی دُکھ بھری راتیں
بات مقسوم تھی یہی ورنہ
پیار میں ہے نَسَب نہ ہی ذاتیں
جیت تو میں گئی مگر ہمدم
اِس سے منسوب ہیں کئی ماتیں
ہارنے کو بچا نہیں کچھ اب
پھر بھی ہیں میری تاک میں گھاتیں
No comments:
Post a Comment