ڈرے ہوؤں کو مگر اعتبار کس کا تھا
تمام عمر ہمیں انتظار کس کا تھا
اڑا غبار ہوا سے تو راہ خالی تھی
وہ کون شخص تھا اس میں، غبار کس کا تھا
لئے پھرا جو مجھے در بدر زمانے میں
خیال تجھ کو دل بے قرار! کس کا تھا
روش سے ہٹ کے بنے اک مکان نو کے قریب
وہ خوں تھا کس کا، وہ پھولوں کا ہار کس کا تھا
یہ جبر مرگ مسلسل ہی زندگی ہے منیر
جہاں میں اس پہ کبھی اختیار کس کا تھا
No comments:
Post a Comment