Sunday, 25 December 2011

کل پرسش احوال کی جو یار نے میرے




کل پرسش احوال کی جو یار نے میرے
کس رشک سے دیکھا غمخوار نے میرے

بس اک ترا نام چپانے کی غرض سے
کس کس کو پکارا دل بیمار نے میرے

یا گرمئ بازار تھی یا خوف زبان تھا
پھر بیچ دیا مجھ کو خریدار نے میرے

ویرانی میں بڑھ کر تھے بیاباں سے تو پھر کیوں
شرمندہ کیا ہے در و دیوار نے میرے

جب شاعری پردہ ہے فراز اپنے جنوں کا
پھر کیوں مجھے رسوا کیا اشعار نے میرے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets