شام کے اس پہر میں وحشت آج بھی ہے
جدائی کی اس گھڑی میں قیامت آج بھی ہے
رخصت ہوۓ تو آنکھ سے آنسو نہیں گرا
تجھ سے بچھڑنے پر ہم کو حیرت آج بھی ہے
دھوپ کے اس سفر نے ہمیں سب کچھ بھلادیا
پر تیری یاد کے زخم سے رفاقت آج بھی ہے
جلاتے ہیں اپنے خون سے چراغوں کے سلسلے
پتھروں کے اس نگر میں شہرت آج بھی ہے
No comments:
Post a Comment