وفا جب مصلحت کی شال اوڑھے
سرد رات کا روپ دھارے
تو پلکوں پر ستاروں کی دھنک مسکان لگتی ہے
کبھی خوابوں کے ان چھوئے ہیولوں سے بھی
ان دیکھی سی انجانی سی خوشبو آنے لگتی ہے
کسی کے سنگ بیتے،ان گنت لمحوں کی زنجیریں
اچانک ذہن میں جب گن گناتی ہیں
نفس کے تار میں سناٹا یکدم چیخ اٹھتا ہے
تو یوں محسوس ہوتا ہے
ہوایئں آکے سرگوشی کرتی ہیں
محبت کا تمہیں ادراک اب تو ہو گیا ہوگا?
یہ جو زخم دیتی ہے کبھی سینے نہیں دیتی
محبت روٹھ جائے تو کبھی جینے نہیں دیتی
No comments:
Post a Comment