Thursday 11 April 2013

یہی نہیں کہ مجھے اُس نے درد ہجر دیا


جدائیوں کی خلش اس نے بھی نہ ظاہر کی 
چھپائے اپنے غم و اضطراب میں نے بھی 

دئیے بجھا کے سرِ شام سو گیا تھا وہ 
بِتائی سو کے شب ماہتاب میں نے بھی 

یہی نہیں کہ مجھے اُس نے درد ہجر دیا 
جدائیوں کا دِیا ہے جواب میں نے بھی 

کسی نے خون سے تر چوڑیاں جو بھیجی ہیں
لکھی ہے خونِ جگر سے کتاب میں نے بھی 

خزاں کا وار بہت کارگر تھا دل پہ مگر 
بہت بچا کے یہ رکھا، گلاب میں نے بھی 


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets