اب اس کے بعد تِرا اور کیا ارادہ ہے
کہ میرا صبر، تِرے جبر سے زیادہ ہے
تُو بُوئے گل کی طرح اُڑ رہا ہے اور کوئی
تِری تلاش میں برسوں سے پا پیادہ ہے
میں جنگ جیت کے تم کو معاف کر دوں گا
تمہاری سوچ سے بڑھ کر یہ دل کُشادہ ہے
غریبِ شہر سمجھتی ہے جس کو یہ دُنیا
وہ شخص خواب جزیروں کا شاہزادہ ہے
میں سرگِراں تھا، مگر اتنا مُضطرب تو نہ تھا
رگوں میں آگ رواں ہے کہ موجِ بادہ ہے
جُدا نہیں مِری رنگت زمین سے عامر
یہ اڑتی دُھول مِرے جسم کا لبادہ ہے
No comments:
Post a Comment