چارہ گرو میری زندگی کِس رنگ میں ڈھلتی جا رہی ہے
میرا غم غلط ہو رہا ہے کہ اُداسی سُلگتی جا رہی ہے
دل کی ویرانیوں سے کہو خاطر جمع رکھیں
یونہی خامشی میرے بام و در پہ بھی اُترتی جا رہی ہے
اے مُحبت ِ ناکام ، میرے ہاتھ کی ریکھاوَں میں اک
ریکھا ، کُچھ زندگی سے آگے تلک چلتی جا رہی ہے
دُور ہو کہ دل میں بسنے والے ، غم کا سبب بننے والے
تیری یاد کا غم، تُجھے بُھول جا نےکی خوشی بنتی جارہی ہے
میں اک چراغ ِ الم ہوں اور قربت ِ ہوا کا شوق ہے
وائے حسرت، یونہی شوق میں زندگی، جلتی بُجھتی جارہی ہے
تیری یادوں سے گریزاں تیرے خیالوں میں لرزاں جانِ قریشی
کٹ رہی ہے زندگی یوں کہ جیسے قید کوئی گھٹتی جارہی ہے
No comments:
Post a Comment