تو ہے گر مجھ سے خفا،خود سےخفا ہوں میں بھی
مجھ کو پہچان کہ تیری ہی ادا ہوں میں بھی
اک تجھ سے ہی نہیں فصلِ تمنا شاداب
وہی موسم ہوں وہی آب و ہوا ہوں میں بھی
ثبت ہوں دستِ خاموشی پہ حناء کی صورت
ناشنیدہ ہی سہی تیرا کہا ہوں میں بھی
چاند بن کر تیرے آنگن میں اتر ہی جاؤں
رات کے پچھلے پہر مانگی دعا ہوں میں بھی
یوں نہ مرجھا کہ مجھے خود پہ بھروسا نہ رہے
پچھلے موسم میں تیرے ساتھ کھلا ہوں میں بھی
جانے کس راہ چلوں کون سے رخ مڑ جاؤں
مجھ سے مت مل کہ زمانے کی ہوا ہوں میں بھی
No comments:
Post a Comment