Tuesday, 16 April 2013

تجھ سے وابستہ ہے اک یاد پرانی میری


ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری
خود میں گم رہنا تو عادت ہے پرانی میری 

بھیڑ میں بھی تمہیں مل جاؤں گا آسانی سے 
کھویا کھویا ہوا رہنا ہے نشانی میری 

میں نے اک بار کہا تھا کہ بہت پیاسا ہوں 
تب سے مشہور ہوئی تشنہ دہانی میری 

یہی دیوار و درو بام تھے میرے ہم راز 
انہی گلیوں میں بھٹکتی تھی جوانی میری 

تو بھی اس شہر کا باسی ہے تو دل سے لگ جا 
تجھ سے وابستہ ہے اک یاد پرانی میری 

کربلا دشت محبت کو بنا رکھا ہے 
کیا غزل گوئی ہے کیا مرثیہ خوانی میری 

دھیمے لہجے کا سخنور ہوں نہ صہبا ہوں نہ جوش 
میں کہاں اور کہاں شعلہ بیانی میری


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets