بڑی مدت کے بعد تیری گلی سے میرا گزر ہوا
کچھ بھولے وعدے کچھ پرانی باتیں یاد آگئيں
جو بند ہونٹوں اور بولتی آنکھوں سے تم نے کیں
پھر سے تمھاری ان کہی وہ حکائتیں یاد آگئيں
نماز کے بعد میرے لیئے اُٹھے تمھارے ہاتھ
وہ گزرے دن اور وہ مقدس ساعتیں یاد آگئيں
میں خوداری کے ہاتھوں ہر بازی ہار چکا تو
تمھاری روتی آنکھوں کی وہ شکائتیں یاد آگئیں
گیلے بالوں سے ٹپکتا پانی آنکھ سے گرتے آنسو
تم نے رو کے جو گزاريں وہ برساتیں یاد آگئيں
اجنبی محبت صرف ایک بار دستک دیتی ہے
تم نے رو کے جو کیں وہ وضاحتیں یاد آگئيں
بڑی مدت کے بعد تیری گلی سے میرا گزر ہوا
کچھ بھولے وعدے کچھ پرانی باتیں یاد آگئيں
No comments:
Post a Comment