صبحیں بھی وہی، ہے شام بھی وہی
کاروبارِ ہستی بھی، زیست کا ہنگام بھی وہی
غمِ ہستی بھی وہی، دردِ انجام بھی وہی
ہم بھی وہی، تلخیء ایام بھی وہی
ہاں مگر تم سے بچھڑ کر اب ہر پل
دل بوجھل بوجھل رہتا ہے
اور سچ بھی ہے کہ جیتے جیتے
مرنا کس کو اچھا لگتا ہے
پر سچ سنتی ہو تو دیکھو
مجھ سے بچھڑ کر تم خوش ہو
اور دل کی کہوں تو جاناں
اپنی خواہش سے بھی زیادہ
ہنستا کھلتا چہرہ تمھارا
مجھ کو اچھا لگتا ہے
No comments:
Post a Comment