روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا
روز سوچا ہےکہ تم میرےہو، میرے ہو نا
میں تو اک کانچ کےدریا میں بہی جاتی ہوں
کھنکھناتے ہوئے ہمراز مجھے سن لو نا
کان میں میں نےپہن لی ہےتمہاری آواز
اب مرے واسطےبیکار ہیں چاندی سونا
میری خاموشی کو چپکےسے سجا دو آکر
اک غزل تم بھی مرے نام کبھی لکھو نا
روح میں گیت اترجاتےہیں جیسےخوشبو
گنگناتی سی کو ئ شام مجھے بھیجو نا
چاندنی اوس کےقطروں میں سمٹ جائے گی
تیرگی صبح سویرے میں کہیں کھو دو نا
پھر سےانکھوں میں کوئ رنگ سجا لے نیناں
کب سےخوابوں کو یہاں بھول گئ تھی بونا
No comments:
Post a Comment