مری راتوں کی راحت دن کا اطمینان لے جانا
تمہارے کام آجائے گا‘ یہ سامان لے جانا
تمہارے بعد کیا رکھنا اَنا سے واسطہ کوئی؟
تم اپنے ساتھ میرا عمر بھر کا مان لے جانا
شکستہ سے کچھ ریزے پڑے ہیں فرش پر‘چن لو
اگر تم جوڑ سکتے ہو تو یہ گلدان لے جانا
ادھر الماریوں میں چند اوراق پریشاں ہیں
مرے یہ باقی ماندہ خواب میری جان لے جانا
تمہیں ایسے تو خالی ہات رخصت کرنہیں سکتے
پرانی دوستی ہے اس کی کچھ پہچان لے جانا
ارادہ کر لیا ہے تم نے گر سچ مچ بچھڑنے کا!
تو پھر اپنے یہ سارے وعدہ وپیمان لے جانا
اگر تھوڑی بہت ہے شاعری سے اُن کو دلچسپی
تو ان کے سامنے تم میرایہ دیوان لے جانا
No comments:
Post a Comment