تند مئے اور ایسے کمسن کے لیے
ساقیا! ہلکی سی لا اِن کے لیے
ہے جوانی خود جوانی کا سنگھار
سادگی گہنا ہے اس سن کے لیے
ساری دُنیا کے ہیں وہ میرے سوا
میں نے دُنیا چھوڑ دی جن کے لیے
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گِنے جاتے تھے اس دن کے لیے
باغباں! کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی
بھیجنی ہیں ایک کمسن کے لیے
جب سے بُلبل تُو نے دو تِنکے لیے
ٹوٹتی ہیں بِجلیاں ان کے لیے
کون ویرانے میں دیکھے گا بہار
پھول جنگل میں کِھلے کن کے لیے
سب حسیں ہیں زاہدوں کو نا پسند
اب کوئی حور آئے گی ان کے لئے
صبح کا سونا جو ہاتھ آتا امیر
بھیجتے تحفہ مؤذّن کے لیے
No comments:
Post a Comment