جب کبھی میری یاد آنے پر
دل تیرا سوگوار ہو جائے
سوچ کر سبھی گُزرے لمحوں کو
آنکھ تیری اشکبار ہو جائے
جسمِ خاکی کے ویراں زنداں میں
رُوح تیری بے قرار ہو جائے
وقت کی نبض تھمی تھمی سی لگے
ہر نفس تجھ پہ بار ہو جائے
چاہتیں تیری کوئی ٹھکرا دے
بے یقین اعتبار ہو جائے
منزلیں سب سراب لگنے لگیں
راہ بھی دشوار ہو جائے
تیرا سویا ضمیر لے انگڑائی
اور تُو شرمسار ہو جائے
شبنمی آنسووں کی رم جھم سے
صاف دل کا غبار ہو جائے
تُم بصد ناز لوٹ کر آنا
گر تمہیں مجھ سے پیار ہو جائے
No comments:
Post a Comment