یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاء جی کا نام نہ لو، کیا انشاء جی سودائی ہیں
ہیں لاکھوں روگ زمانے میں، کیوں عشق ہے رسوا بیچارا
ہیںاور بھی وجہیں وحشت کی، انساں کو رکھتیں دکھیارا
ہاں بے کل بےکل رہتا ہے ،ہو پیت میںجس نے جی ہارا
پر شام سے لے کر صبح تلک یوں کون پھرے گا آوارہ؟
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاء جی کا نام نہ لو، کیا انشاء جی سودائی ہیں؟
یہ بات عجیب سناتے ہو، وہ دنیا سےبے آس ہوئے
اک نام سنا اور غش کھایا، اک ذکر پہ آپ اداس ہوئے
وہ علم میں افلاطون سنے، وہ شعر میںتلسی داس ہوئے
وہ تیس برس کے ہوتے ہیں، وہ بی-اے، ایم-اے پاس ہوئے
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاء جی کا نام نہ لو، کیا انشاء جی سودائی ہیں؟
گر عشق کیا ہے تب کیا ہے، کیوں شاد نہیں آباد نہیں
جو جان لیے بن ٹل نہ سکے، یہ ایسی بھی افتاد نہیں
یہ بات تو تم بھی مانو گے،وہ قیس نہیں فرہاد نہیں
کیا ہجر کا دارو مشکل ہےَ؟ کیا وصل کے نسخے یاد نہیں؟
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاء جی کا نام نہ لو، کیا انشاء جی سودائی ہیں؟
وہ لڑکی اچھی لڑکی ہے،تم نام نہ لو ہم جان گئے
وہ جس کے لانبے گیسو ہیں، پہچان گئے پہچان گئے
ہاں ساتھ ہمارے انشاء بھی اس گھر میں تھے مہمان گئے
پر اس سے تو کچھ بات نہ کی، انجان رہے انجان گئے
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاء جی کا نام نہ لو، کیا انشاء جی سودائی ہیں؟
جو ہم سے کہو ہم کرتے ہیں، کیا انشاء کو سمجھانا ہے؟
اس لڑکی سے بھی کہہ لیں گے، گو اب کچھ اور زمانا ہے
یا چھوڑیں یا تکمیل کریں، یہ عشق ہے یا افسانہ ہے؟
یہ کیسا گورکھ دھندا ہے، یہ کیسا تانا بانا ہے؟
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاء جی کا نام نہ لو، کیا انشاء جی سودائی ہیں؟
No comments:
Post a Comment