Friday, 30 March 2012

دیوانہ ہوں مگر مجھے اتنا تو ہوش ہے




جب سے کرم ہوئے ہیں غمِ روزگار کے
کچھ رنگ اور ہیں مرے لیل و نہار کے

گل ہوں مرے جلو میں ہیں جھونکے بہار کے
رکھ دوں گا میں نصیبِ گلستاں سنوار کے

آنکھوں نے تیرگی سے بڑھا لی ہے دوستی
ارمان دِل میں رہ گئے دیدارِ یار کے

اب اس کا حال راکھ میں چنگاریوں سا ہے
وہ ولولے نہیں ہیں دلِ بے قرار کے

اب زائرین خوف سے آتے نہیں ادھر
رہنے لگے اداس کبوتر مزار کے

دیوانہ ہوں مگر مجھے اتنا تو ہوش ہے
ٹکڑے نہیں کروں گا میں تصویرِ یار کے

اس کو تو نیند ہی نہیں آتی تمام رات
ٹوٹیں گے خواب کیا کسی اختر شمار کے

لمحوں کی بات ہو تو گوارا بھی ہو فصیح
صدیوں سے بھی طویل ہیں دِن انتظار کے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets