میرے ھمسفر میرے ہم نوا مجھے بھول کر تجھے کیا ملا
میری عمر بھر کی وفاوں کا تو نے دیا یہ کیا صلہ
میرے درد دل کو کر ید مت مری حسرتوں کو ہوا نہ دے
تیری شوخیوں سے نہ چل پڑے کہیں پھر پرانا سلسلہ
تیری محفلیں تیری مجلسیں ہر دم سجی رہیں یونہی
تیری آنکھ نم نہ ہو کھبی نہ تجھ پہ آے کوئی ابتلا
یہ مقدروں کے کھیل ہیں کوئی اجڑ گیا کوئی سنور گیا
اس حادثے کو بھول جا تجھ سے نہیں کوئی گلہ
No comments:
Post a Comment