سنو جاناں
یوں تم سے دُور
اب مجھ سے
اکیلے رات بھر جاگا نہیں جاتا
یوں تنہا بوجھ چاہت کا
تو اب اُٹھتا نہیں مجھ سے
سنو
کیا ایسا ہو نہیں سکتا؟
کہ
آدھی رات کو کچھ پل سہی
تم اگر جاگو
یہ چاہت کا حسِیں اِک بوجھ
آدھا ہی سہی
تم بانٹ لو مجھ سے
پھر آدھا درد تم لے لو
پھر آدھے خواب تم دیکھو
یہ دِل کی بے قراری
مجھ سے آدھی بانٹ لو تم بھی
تو اب تم ہی کہو جاناں؟
کہ اس بارِ محبت کو
تم آدھا بانٹ لو گے نا؟
نیہا زیدی
No comments:
Post a Comment