زمیں پر وہی لوگ ملتے ہیں جن کو
کبھی آسمانوں کے اُس پار
رُوحوں کے میلے میں
اِک دوسرے کی محبت ملی ہو !
مگر تم
کہ میرے لیے نفرتوں کے اندھیرے میں
ہنستی ہوئی روشنی ہو
لہو میں رچی!
رگوں میں بسی ہو!!
ہمیشہ سُکوتِ شبِ غم میں آوازِ جاں بن کے
چاروں طرف گونجتی ہو!
اگر آسمانوں کے اُس پار
رُوحوں کے میلے میں بھی مِل چُکی ہو!
تو پھر اس زمیں پر
میری چاہتوں کے کھلے موسموں سے گریزاں
میری دُھوپ چھاؤں سے
کیوں اجنبی ہو؟
کتابوں میں لکھّی ہوئی
اور کانوں سُنی
ساری باتیں غلط ہیں ؟
کہ تُم ’’ دوسری ‘‘ ہو ؟
No comments:
Post a Comment