میری تحریر کی نَوا ہے تو
میرے لفظوں میں آ بسا ہے تو
تیری خوشبو میرا ہنر ٹھہری
اب میری ذات میں رچا ہے تو
جتنے چاہوں تراش لوں منظر
یوں میرا دو جہاں بنا ہے تو
میری خِلوت میرا تماشہ ہے
زندگی اِس کو دے رہا ہے تو
جتنی بانٹی ہے روشنی تو نے
اتنا رنگین ہو گیا ہے تو
دیکھنا ! اب سنبھل کے رونا تم
اب کسی آنکھ کی حیا ہے تو
بے بسی کی انہی فضاﺅں میں
طائرِ لا مکان ہُوا ہے تو
خرد خواہوں کو خرد دے دینا
مستیوں میں تجھے ملا ہے تو
جیسے امجد نے عشق میں چاہا
ویسے ویسے ہی بن گیا ہے تو
No comments:
Post a Comment