وہ بھولتا ہے نہ دل میں اتارتا ہے مجھے
ہمیشہ مار محبت کی مارتا ہے مجھے
ہمیشہ مار محبت کی مارتا ہے مجھے
میں اس کا لمحہ موجود ہوں مگر وہ شخص
فضول وقت سمجھ کر گزارتا ہے مجھے
فضول وقت سمجھ کر گزارتا ہے مجھے
بظاہر ایسا نہیں پیڑ اس حویلی کا
ہوا چلے تو بہت پھول مارتا ہے مجھے
ہوا چلے تو بہت پھول مارتا ہے مجھے
میں اس کے ہاتھ سے جاتا ہوں مال و زر کی طرح
وہ روز قرض سمجھ کر اتارتا ہے مجھے
وہ روز قرض سمجھ کر اتارتا ہے مجھے
No comments:
Post a Comment