پرندےلوٹتےدیکھے، تو یہ دھوکا ہوا مجھ کو
کہ شاید جستجو میری،
یا کوئی آرزو میری،
ترےدر سےپلٹ آئی
مجھےتنہا بیاباں سےگزرتےلگ رہا ہےڈر
جدائی کےشجر کی اب حفاظت بس سےباہر ہے
یہ پانی آنکھ سےگرتا،
اگر سیلاب ہو جائے
یہ پیلی دھوپ، مہکی رُت،
سراب و خواب ہوجائے
تو پھر اس تشنہ روش میں ،
پھوٹتی کلیوں کےسب نغمے
سنانےکوترستی خواہشیں، ناکام ٹہریں گی
مثالِ رفتگاں ، جاتے ہوئے مہکے ہوئے لمحے
خزاں کےزرد پتوں کے لئے ہی قرض لےآؤ
مسلسل جو اُداسی پر اداسی،
یوں برستی ہے
کہیں مرجھا نہ دے، سرسبز اس شاخِ محبت کو
تعلق کی بھی میری جان ، اک میعاد ہوتی ہے
پھر اس کےبعد،
ہر بندھن سےجان آزاد ہوتی ہے
خزاں کی جیت سےپہلے
ذرا یہ دھیان کرلینا
کہ سینےمیں ، مرا دل ہے۔۔۔
فقط اِک پھول !!!
تمہاری یاد
سونی سونی ،خالی خالی
اک سرمئی حویلی میں
راگ۔۔۔
ستار نےچھیڑا ہے
اک جلتی مشعل لےکر ۔شب ۔ ملنےکو آئی ہے
فانوسوں کی چھن چھن ،چھن میں
جھلمل جھلمل ،چاندنی پر
رقص ، ہوا کا جاری ہے
سوکھی چنبیلی کی اک بیل
خستہ ستون سےلپٹی ہے
اور، تھرکتی لَو کا رنگ۔لےکر لاکھوں ننھےدیپ
دل کےطاق پہ جل اُٹھےہیں
آئی جیسے۔۔۔
تمہاری یاد۔۔۔!!!
No comments:
Post a Comment