یہ درد مٹ گیا تو پھر؟ یہ زخم سِل گیا تو پھر؟
بِچھڑ کے سوچتا ہوں میں، وہ پھر سے مِل گیا تو پھر؟
میں تِتلیوں کے شہر میں، رہوں تو مجھ کو فکر ہے
وہ پھول جو کِھلا نہیں ، وہ پھول کِھل گیا تو پھر؟
تمہیں بھی کچھ نہیں ملا ، مجھے بھی کچھ نہیں ملا
تمام عُمر کے لئے ، یہ درد مِل گیا تو پھر؟
میں اس لئے تو آج تک ، سوال بھی نہ کر سکا
اگر مرے سوال کا ، جواب مِل گیا تو پھر؟
یہ ٹھیک ہے کہ لوٹ کے ، مرے ہی پاس آؤ گے
مگر یہ سوچ لو ذرا ، بدل یہ دل گیا تو پھر؟
No comments:
Post a Comment