اس کی نوازشوں نے تو حیران کر دیا
میں میزبان تھا مجھے مہمان کر دیا
میں میزبان تھا مجھے مہمان کر دیا
اک نو بہارِ ناز کے ہلکے سے لمس نے
میرے تو سارے جسم کو گلدان کر دیا
کل اک نگارِ شہرِ سبا نے بہ لطفِ خاص
مجھ سے فقیر کو بھی سلیمان کر دیا
جینے سے اس قدر بھی لگاؤ نہ تھا مجھے
تونے تو زندگی کو، مری جان کر دیا
قربت کے پل وہ اتنا سخی تھا کہ اس نے تو
پورا تمام عمر کا نقصاں کر دیا
نااشنائے لطف تصادم کو کیا خبر
میں نے ہوا کی زد پہ رکھا جان کر، دیا
اتنے سکوں کے دن کبھی دیکھے نہ تھے فراز
اس آسودگی نے مجھ کو پریشان کر دیا
No comments:
Post a Comment