Friday 17 February 2012

رنگ و خوشبو


ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
تم سے جتنے سُخن ہمارے تھے

رنگ و خوشبو کے، حُسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے

تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور ہی سہارے تھے

جب وہ لعل و گوہر حساب کیے
جو تیرے غم نے دِل پہ وارے تھے

میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشتِ فلک میں تارے تھے

عُمرِ جاوید کی دُعا کرتے
فیض اتنے وہ کب ہمارے تھے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets