ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
تم سے جتنے سُخن ہمارے تھے
رنگ و خوشبو کے، حُسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے
تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور ہی سہارے تھے
جب وہ لعل و گوہر حساب کیے
جو تیرے غم نے دِل پہ وارے تھے
میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشتِ فلک میں تارے تھے
عُمرِ جاوید کی دُعا کرتے
فیض اتنے وہ کب ہمارے تھے
تم سے جتنے سُخن ہمارے تھے
رنگ و خوشبو کے، حُسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے
تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور ہی سہارے تھے
جب وہ لعل و گوہر حساب کیے
جو تیرے غم نے دِل پہ وارے تھے
میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشتِ فلک میں تارے تھے
عُمرِ جاوید کی دُعا کرتے
فیض اتنے وہ کب ہمارے تھے
No comments:
Post a Comment